انسان کی پہچان فقط اس کا وطن ہے انسان وہی ہے جس کا اپنا وطن ہے
حبlلوطنی اس خاص محبت اوراحترام کا نام ہے . جو کوئ شخص اس سر زمین سے کرتا ہے ۔ جہاں وہ رہتا ہے اور نشونما پاتا ہے ۔ وطن سے محبت ایک فکری جزبہ ہے ۔جو ہر انسان میں پایا جاتا ہے محبت کے اس فطری جذبے کا اسلام نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ مذہب اسلام تو ہمیں آپس میں مل جل کر رہنے اور اتحاد اور اتفاق کا درس دیتا ہے جب ملک سے محبت ہوتی ہے تو وہاں کے لوگوں وہاں کی چیزوں سے بھی محبت ہوجاتی پھر انسان اس جگہ جہاں وہ رہتا ہے اس سے جڑی ہر چیز سے محبت کرنے لگتا ہے اور اس کو تکلیف د ینے یا نقصان پپہچانے کا سوچتا بھی نہیں ہے ۔ اس کو اس چیز کا احساس ہوتا ہے کہ یہ وطن ایسی ہی حاصل نہیں ۔ ہوا بلکہ کیٔ قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے ۔
ملی نہیں ہے یہ ارض پاک تحفے میں جو لاکھوں دیپ بجھے تو یہ چراغ جلا
ححب الوطنی قومی اتحاد اور سا لمیت کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔ یہ وطن سے محبت کا احساس ہی ہوتا ہے جس کی بدولت ہم اپنے وطن کی خوشحالی کے لئے کوئی کام کرتے ہیں ۔حب الوطنی کا جذبہ اپنے ملک اور قوم کے لیے محبت پر اکساتا ہے ۔یہ محب وطن لوگ ہی ہوتے ہیں جو وطن کی ترقی کے لئے مل جل کر کام کرتے ہیں ان کو یہ احساس ہوتا ہے ۔اور وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں لگن سے کام کرکے قومی قرض ادا کرتے ہیں ۔ وطن سے محبت صرف جذبات اور زبان کی حد تک نہ ہو بلکہ انسان اپنے عمل اور کردار سے بھی وطن کی محبت کا ثبوت پیش کرے اور ہمیشہ وہی کام کریں جس سے وطن کی خوشحالی ہو۔ ایسے کاموں سے اپنے آپ کو روکے جس سے وطن کی عزت اور سالمیت کو کوئی خطرہ لاحق ہو اپنے ملک کو کرپشن اور بد عنوانی سے پاک رکھیں معاشرے میں امن اور امان پھیلانے کا ذریعہ بنے ظلم اور زیادتی کے ہر عمل سے خود کو بھی بچائیں اور دوسروں کو بھی اس کی ہدایت کریں
وطن چمکتے ہوئے کنکروں کا نام نہیں یہ تیرے جسم تیری روح سے عبارت
جو لوگ وطن کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں اور وطن کی آزادی کے لیے اپنی جان نثار کرتے ہیں وہی لوگ حقیقی معنوں میں ملک کے محسن ہوتے ہیں ۔ تاریخ میں ان کے نام سنہرے حرفوں سے لکھا جاتا ہے خود ہماری تاریخ میں ایسے افراد موجود ہیں جن کا نام تا ابد یاد رہے گا جیسے کہ قائداعظم علامہ اقبال ۔
وہ کیسے لوگ تھے بھلا بتائیے تو جو کوئی خون دل سے لگ گئے وہ بے مثال کہانیاں
وطن سے محبت وہ پاکیزہ جذبہ ہے جو کہ نبیوں اور ولیوں میں بھی موجود ہوتا ہے ہمارے پیارے نبی کو مکہ سے بہت محبت تھی اور مکے سے ہجرت کے وقت پر وہ بہت افسردہ تھے اور اس سے محبت کا اظہار بھی اکثر کیا کرتے تھے وطن سے محبت کا تقاضا ہے کہ ملک کا ہر شہری وطن کا پاسبان ہوں محافظ اور والا ہونے کا گمان ہو اور سچے سپاہی ہوں ملک کی نہ صرف دفاعی بلکہ معاشرتی اخلاقی سیاسی مذہبی تعلیمی اور معاشرتی ترقی کے لئے ہر وقت سر گرم رہنا چاہیے ۔ اور وطن کی سرحدوں کی حفاظت کا کرنی چاہیے ۔