آج معاذ کے پاس کرنے کو کچھ نہیں تھا۔باہر بڑے زوروں سے بارش ہو رہی تھی اور ہر طرف کیچڑ اور سڑکوں پر پانی جمع ہو رہا تھا۔وہ پریشان تھا کہ اتنا وقت کیسے گزر پائے گا،دوپہر تک تو اکتا جاٰے گا ۔“
پھر وہ اپنے کمرے میں گیا اور کمرے کا جائزہ لیا کہ ہو سکتا ہے اُسے کوئی ایسا کھلونا مل جائے جس سے وہ پہلے نہ کھیلا ہو ی
لیکن ایسا ہو نہیں سکتا تھا۔معاذ کو اپنے سب کھلونے زبانی یاد تھیں۔ اُس کے کھلونوں والے ڈبے ویسے بھی فرش پر بکھرے ہوئے تھے۔پھر معاذ نے بکھرے ہوئے کھلونوں کے ڈبوں کو صحیح کرکے الماری میں رکھاـ۔پھر اپنی کتابیں ترتیب سے الماری میں رکھیں اور اپنے کپڑے کپڑوں والی الماری میں لٹکا دیئے۔جب یہ سارے کام وہ مکمل کر چکا تو گھڑی پر وقت دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اتنی جلدی وقت گزر گیا ہے۔
اُسے پہلی مرتبہ اندازہ ہوا تھا کہ کام کرنے سے وقت زیادہ جلدی گزر جاتا ہے،بجائے فارغ بیٹھنے کے۔اُس نے فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ کبھی بھی فارغ بیٹھنے کی بجائے وہ وقت کام کرکے گزارے گا۔